سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(104) نماز عید بلا عذر از روئے مسجد میں سنت ہے یا جنگل میں

  • 4535
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 755

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز عید بلا عذر از روئے قرآن و حدیث مسجد میں سنت ہے یا جنگل میں، جو حکم خدا اور رسول کا ہو بیان فرمائیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلا عذر مسجد میں نماز عید کی پڑھنی خلاف سنت ہے رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں کہ آپ نے مسجد میں عید کی نماز پڑھی ہو، ہاں ایک حدیث ضعیف میں وارد ہے کہ بارش کے عذر سے آپﷺ نے مسجد میں عید کی نماز پڑھی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ عید کے دن ان پر مینہ برسا تو رسول اللہﷺ نے ان کو عید کی نماز مسجد میں پڑھائی، اس کو ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد اور منذری نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے لیکن تلخیص میں اس کی اسناد کو ضعیف کہا ہے۔ چونکہ یہ حدیث معمول بہ امت کا ہے لہٰذا باوجود ضعف کے قابلِ استدلال و لائق حجت ہے۔ ہر چند سنت و افضل عید کی نماز صحرا میں ہے مگر مسجد میں پڑھنے کا جواز بلا خلاف ہے۔ لہٰذا حرمین شریفین میں قدیم الایام سے یہی متعارف ہے۔

حررہ عبدالجبار بن عبداللہ الغزنوی عفی عنہما

(فتاویٰ غزنویہ ص ۹۵ )            


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 183

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ