سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) مشکوٰۃ شریف کے باب الکرامات میں ابو الجوزاء سے روایت ہے..الخ

  • 4364
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1183

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مشکوٰۃ شریف کے باب الکرامات میں ابو الجوزاء سے روایت ہے کہ اہل مدینہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے قحط سالی کی شکایت کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی علیہ السلام کی قبر کے اوپر چھت میں سوراخ کر دو تاکہ قبر اور آسمان کے درمیان کوئی آڑ نہ رہے، انہوں نے ایسا ہی کیا حتی کہ خوب بارش ہوئی۔ الخ۔

اس حدیث سے اہل بدعت اہل قبور سے استمداد و استغاثہ اور وسیلہ پر دلیل پکڑتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے اور اس کا کیا مطلب ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشرکین مبتدعین کا اہل قبور اولیاء اللہ سے استمداد و استغاثہ پر حدیث ہذا سے استدلال کرنا اور اپنی دعائوں میں ان کا وسیلہ پکڑنا اور یہ خیال کرنا کہ اہل قبور سے دنیا کو فیض حاصل ہوتا ہے۔ اموات متصرف الامور ہیں۔ مخلوق کی حاجت روائی و مشکل کشائی کرتے ہیں۔ قطعاً غلط و مبنی علی الشرک ہے۔ کجا استمداد و استغاثہ از اولیاء اللہ اور کجا یہ حدیث: ((بینھمَا فرق بَیْن وبون بعید)) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب لوگوں نے قحط سالی کی شکایت کی تو مائی صاحبہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ایک رائے ظاہر کی جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کی کرامت ظاہر کی۔ اور بس ملی علی قاری حنفی نے مرقاہ شرح مشکوۃ میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا یہ خیال ہوا کہ کفار کے مرنے پر آسمان نہیں روتا۔ ابرار کے فوت ہونے پر روتا ہے جب آسمان آپ کی قبر کو دیکھے گا۔ تو ممکن ہے کہ روئے اور اس کے رونے سے نالے بہہ پڑیں۔ پانی کی کثرت صحابہ (ص ۲۸۷ ج ۲ پر)

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر بارہا مصیبتیں آئیں۔ مگر کسی صحابی نے نبی علیہ السلام کی قبر پر آ کر فرماد نہیں کی۔ خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے صرف کشف قبر کا حکم دیا تاکہ اللہ کی رحمت سے بارش نازل ہو جائے۔

نبی علیہ السلام سے پانی نہیں مانگا۔ نہ آپ سے دعا کرائی نہ قبر پر جا کرکسی قسم کی فریاد کی۔

((بل قدر روی عن عائشۃ رضی اللّٰہ ﷺ عنھا انہا کشفت عن قبر النبی ﷺ لینزل المطر فانہ رحمۃ تنزل علٰی قبرہ ولم تستسق عندہٗ ولا استغاثت ھناک))

(فقط والسلام ابو محمد کفاہ الصمد خادم جماعت غرباء اہل حدیث)(فتاویٰ ستاریہ جلد ۳ ص ۱۱۰ تا ۱۱۶)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 296

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ