سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(06) کیا کفن کے لئے کپڑا تیار رکھنا سنت ہے؟

  • 4198
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1083

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہر شخص کے حق میں یہ سنت ہے۔ یا نہیں کہ کفن کے واسطے کپڑا اپنے پاس رکھے، بعض کا یہ قول ہے کہ ایک برس سے زیادہ کفن کا کپڑا نہ رکھنا چاہیے۔ جب ایک سال گزر جائے تو وہ کپڑا کسی دوسرے کو دے دے اور دوسرا کپڑا کفن کے واسطے اپنے پاس رکھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں بھی کچھ مضائقہ نہیں کہ ایک ہی کپڑا برسوں رہ جائے مگر ایسا پرانا نہ ہو کہ مردہ کو اس میں لپیٹنے سے اس کے پھٹ جانے کا خوف ہو۔ جب ایسا پرانا ہو جائوے تو اس کو فقیر کو دے دے یا اپنے مصرف میں لے آوے اس میں کچھ مضائقہ نہیں۔ صحیح بخاری میں سہیل سے روایت ہے کہ ایک عورت آنحضرت ﷺ کی خدمت میں ایک چادر بنی ہوئی لے آئی اس میں حاشیہ بھی تھا۔ اس عورت نے یہ کہا کہ میں نے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بنی ہے، اس امید سے یہ چادر لے آئی ہوں کہ آپ اس کو اپنے مصرف میں مشرف فرمائیں۔ آنحضرت ﷺ نے وہ چادر لے لی اور آنحضرت ﷺ کو اس کی ضرورت بھی تھی۔ آنحضرت ﷺ اس چادر کو بطور لنگی کے پہنے ہوئے اپنے اصحاب کے پاس تشریف لائے، حاضرین مجلس میں سے ایک اصحابی نے اس چادر کی بڑی تعریف کی اور یہ کہا کہ مجھ کو دے دیجئے۔ یہ چادر بہت بہتر ہے لوگوں نے اس سے کہا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے یہ اچھا نہ کیا آنحضرت ﷺ سے یہ چادر مانگی اور آپ یہ جانتے تھے کہ آنحضرت سوال کو رد نہیں فرماتے، انہوں نے کہا خدا کی قسم میں نے یہ چادر اس غرض سے مانگی ہے کہ بالفعل اس کو میں اپنے مصرف میں لے آئوں اس غرض سے مانگی ہے کہ میرے کفن میں یہ چادر کام آوے سہیل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ چادر ان کے کفن میں کام آئی۔ (فتاویٰ عزیزی ص ۱۹ جلد اول)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 43

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ