سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) حاملہ اور مرضعہ کے روزوں کی قضائی کا وقت

  • 4017
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1171

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حاملہ یا مرضعہ عورت کے روزے قضا ہو چکے ہیں۔ اور وہ بوجہ غفلت اپنے قضا شدہ روزے نہ رکھ سکی ہو تو کیا وہ اب جو تین سال کے روزے یعنی تین سال گذر جانے کے بعد اب وہ اپنے قضا شدہ روزوں کے دانے یا ایک ماہ کا حساب کر کے پیسے دے دے یا کہ وہ روزے ہی رکھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید میں ﴿فِدْیَةٌ طَعاَمُ مِسْکِیْنٍ﴾ کا لفظ ہے۔ یعنی فدیہ ایک مسکین کا ہے ہر روزے کے بدلہ میں اکھٹا دے یا روزانہ دے۔ اس کی تشریح نہیں۔ دونوں صورتیں درست ہیں۔ اور جب اکٹھے دے۔ کواہ دانے دے یا پیسے دے، اس کا کوئی حرج نہیں۔ یہ آیت مرضعہ اور حاملہ کو اس صورت میں شامل ہے، جب ﴿عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَ﴾ کے معنی ﴿یَطُوْقُوْنَه﴾ کے کیے جائیں۔ یعنی جن کے لیے روزہ رکھنا گلے کا طوق اور مصیبت ہے، اور احادیث سے بھی حاملہ اور مرضعہ کے لیے فدیہ ثابت ہوتا ہے۔ اگرتھوڑے تھوڑے کر کے روزے رکھ سکتی ہے، تو بہتر روزے ہی ہیں۔ ورنہ فدیہ بھی کافی ہو جائے گا۔ کیونکہ زیادہ تعداد روزوں کی اکٹھی ہو جائے۔ تو یہ عام طور پر اتنے روزوں کی قضائی مشکل ہے۔ ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ (عبد اللہ امر تسری روپڑی) (فتاویٰ اہل حدیث جد۲ ص ۵۶۴)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 96

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ