السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کا روپیہ نصاب ایسی جگہ پر قرض دیا ہوا ہے، رہن گرد کی صورت پر کہ نہ چیز پر قبضہ ہے، اور نہ روپوں میں کوئی ترقی کی صورت ہے، نہ وصول کی کوئی امید غالب آئی ہے، اب ایسی صورت میں روپیہ والے پر زکوٰۃ ہے کہ نہیں؟ صرف رہن کی تحریر تو کرا لی ہے، حاکم وقت کے قانون کے کاغذ پر قرض دار بھی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وصولی کی امید ہے تو زکوٰۃ ادا کرے، ورنہ جب کبھی وصول ہوا اگلا پچھلا رہن حساب کر کے زکوٰۃ ادا کرے۔ (فتاویٰ ستاریہ جلد نمبر۱ ص ۶۸)
توضیح الکلام:… سب سالوں کی زکوٰۃ نہیں بلکہ ایک سال کی زکوٰۃ ہے ۔ (الراقم علی محمد سعیدی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب