سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) آج کل حج بیت اللہ کے لیے حکومت کی طرف سے صوبہ وار کوٹہ..الخ

  • 3742
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 978

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

آج کل حج بیت اللہ کے لیے حکومت کی طرف سے صوبہ وار کوٹہ مقرر کر دیا گیا ہے، جس صوبہ کا کوٹہ ختم ہوگیا۔ وہاں کے لوگ مقدار مقرر کے بعد حج کو نہیں جا سکتے لہٰزا بعض لوگ جھوٹ بول کر اپنے آپ کو دوسرے صوبہ کا بتا کر اجازت حاصل کر کے حج کو جاتے ہیں، کیا ان کا یہ فعل شرعاً درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جھوٹ بولنا نہایت ہی بدترین گناہ ہے حج جیسے مقدس عبادت اور اس میں ابتدا ہی سے جھوٹ جو لوگ اس طرح جھوٹ بول کر حج کو جاتے ہیں، وہ گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں، ان کو چاہیے کہ اس سال صبر کریں اور دوسرے سال حج کے لیے پہلے ہی سے اجازت حاصل کریں۔ (محمد یونس مدرس مدرسہ حضرت میاں نذیر حسین، اخبار اہلحدیث گزٹ دہلی جلد۸ ش۱۷)

توضیح:

ایسے شخص پر اس سال حج فرض ہی نہیں کیونکہ ﴿وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًا﴾ (اٰل عمران: ۹۷)  ’’جو لوگ کعبہ تک پہنچ سکیں اللہ کے حکم سے عمر بھر میں ایک دفعہ حج کرنا ان پر فرض ہے۔‘‘ ﴿واتموا الحج والعمرة للہ فان احصرتم فما استیسر من الهدی﴾’اور حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے پورا کرو پھر اگر گھر جاؤ اور کعبہ تک نہ پہنچ سکو تو جو قربانی میسر ہو ذبح کرو۔‘‘ ان دو آیات سے ثابت ہوا کہ فرضیت حج کے لیے عدم احصار شرط ہے اگر راستہ میں احصار ہو جائے تو مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًا نہ ہوا تو جھوٹ بول کر حج کو جانے میں کیا فائدہ نہ خدا راضی اور نہ خدا کا رسول راضی اور دنیا میں متہم بالکذب ہو کر بے وقار ہوا۔ فقط الراقم علی محمد سعیدی عفی عنہ جامعہ سعیدیہ خانیوال ۸ محرم ۱۳۹۸ہجری)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 08 ص 62

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ