سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(152) مالک کرایہ داروں سے ہزار دو ہزار روپے پہلے وصول کر لیتا ہے۔...الخ

  • 3262
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 786

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج سلامی کا رواج عام ہے  مکان کا مالک کرایہ داروں سے ہزار  دو ہزار  روپے پہلے وصول کر لیتا ہے۔اور بعد میں ستر اسی روپے ماہوار کرایہ مکان دیتا ہے۔جو روپے سلامی کے طور پر پہلے وصول کر لیتا ہے۔اس کا کرایہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ سلامی کا روپیہ شرعا جائز ہے یانہیں؟(عبد الحکم قصوری جامع اہل حدیث رنگون)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس قسم کا سود ناجائز ہے کیونکہ یہ رشو ت کے حکم میں آتا ہے۔

(فتاوی ثنایئہ جلد2 ص 456)

توضیح البیان ۔

عرف عام میں آجکل اس کو پگڑی کہتے ہیں۔جو  جانائز ہے۔(سعیدی)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 132

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ