سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105) زید نے بکر سے اس کے حصہ کی زمین رہن اس شرط پر لی ہے کہ ... الخ

  • 3211
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 921

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے بکر سے اس کے حصہ کی زمین رہن اس شرط پر لی ہے۔کہ جب زر اصلی اکبر ادا کردے تو اپنی زمین پر قبضہ کرلے۔زید اس مرہون زمین میں کاشت کرتا ہے۔اور مالگزاری سرکاری جو بکر ادا کرتا تھا۔وہ اب زید اپنے پاس سے ادا کرتا ہے۔اور جو زمین آسامیو ں کے قبضے میں ہے۔ان سے مالگزاری وصول کر کے۔سرکاری لگان ادا کرکے بقیہ اپنے تحت وتصرف میں لاتا ہے۔کوئی مقررہ منافع نہیں ہے۔زید کوک بھی فائدہ ہوتاہے کبھی نقصان ۔لہذا سوال یہ ہے کہ اس طرح زمین رہن لینا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب۔صورت مرقومہ سود ہے۔

(فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ نمبر 440)


 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 99

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ