کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرنے کے بعد دعا مانگی ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی ہے، حافظ ابو بکر بن السنی نے فرمایا ہے۔ عن الاسود الاعمری عن ابیه قال صلیت مع النبی صلی اللہ علیه وسلم الفجر لما سلم انحرف و رفع یدیه و دعا رواہ ابی شیبة فی مصنفه اور حافظ جلال الدین سیوطی نے اپنی کتاب فض الوعا فی احادیث رفع الیدین فی الدعا میں روایت کیا ہے محمد بن یحییٰ اسلمی سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں اٹھاتے تھے ہاتھوں کو دعا میں مگر جب کہ فارغ ہوتے نماز سے اور کہاکہ اس حدیث کے جتنے راوی ہیں سب ثقہ ہیں۔ عن محمد بن یحییٰ الاسلمی قال رایت عبد اللہ بن الزبیر ورأ رجلا رافعاً یدیه قبل ان یفرغ من صلٰوته فلما فرغ منھا قال ان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسم لم یکن یرفع یدیه حتی فرغ من صلٰوته رجاله ثقات نیزابو دائود میں ہے فرمایا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ک جب تو سوال کرے اللہ تعالیٰ سے سوال کر اندرونی ہتھیلیوں سے اور نہ سوال کر اس سے الٹے ہاتھوں کے ذریعہ عن مالک بن یسار قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم اذا سألتم اللہ فاسئلوہ ببطون اکفکم و لا تسئلوہ بظھورھا و فی روایة ابن عباس سلو اللہ ببطون اکفکم و لا تسئلوا بظھرھا فاذا فرغتم فامسحو بھا وجوھکم رواہ ابو داؤد اور ترمذی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہاتھ دعا میں اٹھاتے تو نہیں چھوڑتے یہاں تک کہ مسح کرتے اپنے منہ کو۔ عن عمر قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم اذا رفع یدیه فی الدعاء لم یحطھماحتی یمسح بھما وجھه رواہ الترمذی اور نیز مشکوٰۃ ص ۱۸۷ میں ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بندہ ہاتھ اٹھا کے دعا کرتا ہے تو اللہ شرم کرتا ہے کہ اس کے ہاتھ کو خالی پھیر دے عن سلمان قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم ان ربکم حیی کریم یحیی من عبدہٖ اذا رفع یدیہ الیه ان یدھما صفراً رواہ الترمذی و ابو دائود و الیہقی فی الدعوات الکبیر۔
علاوہ اس کے دعا میں ہاتھ اٹھانا پہلی شریعتوں سے بھی ثابت ہے چنانچہ بخاری ص ۴۷۵ میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام جب حضرت ہاجرہ کو میدان مکہ میں چھوڑ کر چلے اور ثنیہ کے پاس پہنچے تو قبلہ کیطرف منہ پھیر کر ہاتھ اٹھا کے دعا مانگی، امام نووی صاحب عبد اللہ بن عمرو بن عاص کی حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں ھذا الحدیث مشتمل علٰی کثیر من الفوائد منھا استحباب رفع الیدین فی الدعاء انتھٰی اور ادب المفرد کے ص ۸۹ میں ہے۔ عن عکرمة عن عائشة انه سمعه منھا انھا رایت النبی صلی اللہ علیه وسلم یدعوا رافعاً یدہ یقول اللھم انما انا بشر فلا تعاقبنی ایما رجل من المومنین اٰذیته شتمته فلا تعاقبنی فیه و عن ابی ھریرة قال قدم الطفیل بن عمرو الدوسی علی رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم فقال یا رسول اللہ ان دوساً عصت و ابت فادع اللہ علیھا فاستقبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم القبلة و رفع یدیه و ظن الناس انه یدعوا علیھم فقال اللھم اھد دوساً رأیت بہم۔ پس ان احادیث سے ظاہر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے تھے اور دعا میں ہاتھ اٹھانا مسنون طریقہ ہے اور اگر زیادہ تحقیق دیکھنی ہو توتحفۃ الاحوذی شرح ترمذی ص ۲۴۳ تا ص ۲۴۶ پر اور رسالہ فض الوعاء فی احادیث رفع الیدین فی الدعاء للسیوطی ملاحظہ فرمائیں۔