سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) نماز وتر پڑھنے کا مسنون طریقہ الخ

  • 3008
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2550

سوال

(72) نماز وتر پڑھنے کا مسنون طریقہ الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 نماز وتر پڑھنے کا مسنون طریقہ تحریر فرمائیں۔ ہم اکثر تین وتر پڑھتے ہیں مگر دوسری رکعت میں تشہد نہیں بیٹھتے اس کی دلیل سے مطلع فرمایا جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 تین وتر ایک سلام سے پڑھے جائیں تو ان میں دوسری رکعت پر تشہد نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے: کان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یوتر بثلث لایسلم الا فی اٰخرھن۔ (مستدرک حاکم جلد اول ص ۳۰۴) یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے اور سلام آخری رکعت میں پھیرتے۔‘‘ اور محلی ابن حزم جلد نمبر ۳ ص ۴۶ میں ہے۔ عن عبد الرزاق عن المعمر بن سلیمان التیمی عن لیث عن عطاء عن ابن عباس قال الوتر کصلٰوة المغرب الا انه لا یقعد الا فی الثالثة: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں وتر مغرب کی نماز کی طرح ہیں۔ مگر وتروں میں تشہد آخر میں تیسری رکعت میں بیٹھے۔ حضرت عطاء سے مروی ہے کان یوتر بثلاث لا یجلس فیھن و لا یتشھد الا فی اخرھن (مستدرک حاکم جلد اول ص ۳۰۵) یعنی تین وتر پڑھتے، درمیان تشہد نہ بیٹھتے۔‘‘ پانچ وتر ایک سلام سے پڑھنے چاہئیں، درمیان میں تشہد نہ بیٹھے۔‘‘چنانچہ مسلم شریف میں حدیث ہے: حدثنا ابن نمیر حدثنا ابی قال حدثنا ھشام عن ابیه عن عائشة قالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یصلی من اللیل ثلاث عشرة رکعة یوتر من ذالک بخمس لایجلس فی شئ الا فی اٰخرھا (مسلم شریف جلد اول ص ۲۵۴) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں تیرہ رکعت پڑھتے ان میں سے پانچ وتر پڑھتے اور صرف آخر تشہد بیٹھتے۔ فقط

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 194۔195

محدث فتویٰ

تبصرے