نماز عیدین میں ہر تکبیر میں رفع یدین ہونا چاہیے یا بعد تکبیر اولیٰ کے ہاتھ باندھنا چاہیے یا چھوڑ دینا چاہیے سنت سے کیا ثابت ہے۔
تکبیرات عیدین میں رفع یدین نہ کرنا چاہیے کیوں کہ ثابت نہیں ہے اور خود حنفیہ نے جس حدیث سے استدلال کیا ہے اس سے ثابت نہیں ہوتا، کیوں کہ اس میں رفع یدین کا ذکر ہی نہیں ہے چنانچہ حدیث مذکور کے بارے میں اور نیز عدم ثبوت کے بارے میں یوں مرقوم ہے: و ذکر من جملتھا تکبیرات الاعیاد فقدم الحدیث فی باب صفة الصلٰوة و لیس فیه تکبیرات الاعیاد و اللہ اعلم کما روی عن ابی یوسف انه لاترفع الایدی فیھا لا یحتاج فیه الی القیاس و لا تکبیرات الجنائز بل یکفی فیه کون المتحقق من الشرع ثبوت التکبیر و لم یثبت الرفع فیبقی علی العدم الاصلی انتہٰی مختصراً
ترجمہ: اور انہی میں سے عید کی تکبیروں کا مسئلہ بھی ہے۔ پہلے باب صفة الصلوٰة میں حدیث گزر چکی ہے۔ اور اس میں عید کی تکبیروں کا ذکر نہیں ہے جیسا کہ ابو یوسف سے روایت کیا گیا ہے۔ کہ عید کی تکبیروں میں ہاتھ نہ اٹھائے جائیں۔ اور نہ ہی جنازہ کی تکبیروں میں، بلکہ اس میں اتنا ہی کافی ہے کہ عید کی تکبیریں ثابت ہیں اور ان میں ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں۔
اور بعد تکبیرات کے ہاتھ باندھنے چاہئیں کیوں کہ ظاہر ہے کہ تکبیر کے بعد اصل ہاتھ باندھنا ہے پس تاوقتيکہ اس کے خلاف ثابت نہ ہو اسی اصل پر عمل ہو گا اور اس اصل کے خلاف نہیں، لہذا اسی اصل پر عمل چاہیے۔واللہ اعلم