سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) سجدہ جاتے وقت ہاتھ پہلے رکھے یا گھٹنے۔

  • 2970
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1575

سوال

(33) سجدہ جاتے وقت ہاتھ پہلے رکھے یا گھٹنے۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سجدہ جاتے وقت ہاتھ پہلے رکھے یا گھٹنے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اس کے متعلق شیخ البانی نے فرمایا حدیث: فیضع رکبتیه قبل یدیه‘‘ موضوع ہے۔ خاص کر جب اس کے مقابلہ میں صحیح حدیث موجود ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ’’فلا یبرک کما یبرک البعیر‘‘ ’’یعنی سجدہ میں جاتے ہوئے اونٹ کی طرح نہ بیٹھو۔‘‘ اونٹ گھٹنے پہلے رکھتا ہے اس کے برعکس یہ ہے کہ ’’ہاتھ پہلے رکھیں جائیں۔‘‘
خلاصہ
یہ ہے کہ سجدہ جاتے وقت ہاتھ پہلے رکھے یا گھٹنے؟ شیخ البانی کا خیال ہے کہ ’’ہاتھ پہلے رکھے گھٹنے پہلے رکھنے کی حدیث موضوع ہے۔‘‘ حضرت العلام فرماتے ہیں: ’’اس روایت پر موضوع کا حکم لگانا ٹھیک نہیں۔‘‘ البتہ ہاتھ رکھنے کی حدیث راجح ہے۔ کیوں کہ اس کا شاہد موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان دونوں حدیثوں میں موافقت بھی ہو سکتی ہے‘‘ اس سے آگے حضرت العلام نے موافقت کی صورتیں بیان فرمائی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: الحکم بوضع الحدیث لیس بجید ففی باب صفة الصلٰوة من بلوغ المرام عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم اذا سجد احدکم فلا یبرک کما یبرک البعیر و لیضع یدیه قبل رکبتیه اخرجه الثلاثة و ھو اقوی من حدیث وائل بن حجر رأیت النبی صلی اللہ اذا سجد وضع رکبتیه قبل یدیه اخرجه الاربعة فان الاول شاھد من حدیث ابن عمر صححه ابن خزیمة و ذکرہ البخاری معلقا موقوفا۔ انتہٰی
و یمکن الجمع بینھما ان الثانی محمول علی الکبر فان وائل بن حجر جاء اخیرا من الیمن و یمکن ان یکون فعله للجواز کما فی حدیث الوتر اجعلوا اٰخر صلٰوتکم ۔۔۔۔۔۔ فی اللیل الوتر مع حدیث ان النبی صلی اللہ علیه وسلم یصلی رکعتین بعد الوتر جالساً۔

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 150

محدث فتویٰ

تبصرے