السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لطیف ملک کہتے ہیں کہ ہم اسلامی فتویٰ نہیں مانتے، اس کی ہمارے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ایسے شخص کو مسجد کا ٹرسٹ بنانا کیسا ہے اور ان پر شریعت کا کیا حکم نافذہو گا۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!فتویٰ عموماً کسی انسان کی کوئی اپنی ذاتی رائے نہیں ہوتا ،بلکہ شریعت اور قرآن و سنت سے مستنبط حکم ہوتا ہے ،لہذا عامی شخص کے لئے قرآن و سنت سے مستنبط اس فتویٰ کو بلا دلیل تعصب کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ٹھکرا دینا اور تسلیم نہ کرنا درحقیقت قرآن و سنت کو ٹھکرانا ہے۔ اور قرآن و سنت کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ہاں البتہ کوئی اہل علم اجتہادی نقطہ نظر سے دلیل کی بنیاد پرکسی بھی عالم دین کے کسی بھی فتویٰ سے اختلاف کرسکتا ہے،خصوصاً جب اس کے پاس کوئی راجح یا قوی دلیل موجود ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثکتاب الطہارہ جلد 2 |