السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآنی آیات کا کسی کام یا کاروبار کے لیے وظیفہ کرنا کیسا ہے ؟ بعض کتابوں میں لکھا ہوا ملتا ہے کہ اس آیت کو اتنی مرتبہ پڑھنے سے فلاں کام ہو جائے گا وغیرہ۔ کیا اس طرح تعداد مقرر کرکے مخصوص قرآنی آیات کا وظیفہ کیا جا سکتا ہے ؟ (سائل محمد یحییٰ عزیز ڈاھروی) (۹ فروری ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ قرآنی آیات کی تلاوت باعث خیروبرکت ہے لیکن ان کے ورد اور وظائف میں اپنی طرف سے تعداد مقرر کرنا درست عمل نہیں۔ (غالباً اس سے حضرت مفتی صاحب کی مراد یہ ہے کہ اگر سنت سے کوئی تعداد ثابت نہ ہو تو کسی تعداد کے مسنون ہونے کا گمان کرلینا درست نہیں، البتہ اگر کوئی شخص اپنی سہولت کی خاطر اور ہمیشہ عمل کرنے کے لیے کوئی تعداد مقرر کر لیتا ہے تو اس کے جائز ہونے میں کوئی کلام نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب