السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قسطنطنیہ فتح کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت والی حدیث کی تفصیل کیا ہے ؟ حدیث کی کس کتاب میں ہے اور اس کی سند کیا ہے ؟ نیز کیا اس حدیث کے پس منظر میں امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے لیے جنت کی بشارت ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث صحیح بخاری کے بَابُ مَا قِیلَ فِی قِتَالِ الرُّومِ میں مرقوم ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’ اَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ اُمَّتِیْ یَغْزُوْنَ الْبَحْرَ قَدْ أَوْجَبُوْا ‘(صحیح البخاری،بَابُ مَا قِیلَ فِی قِتَالِ الرُّومِ،رقم:۲۹۲۴)
’’میری امت کا پہلا لشکر جو سمندری غزوہ کرے گا ، ان پر جنت واجب ہے۔‘‘
علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’أَرَادَ بِهٖ جَیْشَ مُعَاوِیَةَ ‘ (عمدة القاری:۲۴۳/۱۰)
’’مقصود اس سے معاویہ کا لشکر ہے۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ قَالَ الْمُهَلَّبُ : فِیْ هٰذَا الْحَدِیْثِ مَنْقِبَةٌ لِمُعَاوِیَةَ لِأَنَّهٗ أَوَلُ مَنْ غَزَا الْبَحْرَ وَ مَنْقِبَةٌ لِوَلَدِهٖ یَزِیدَ لِأَنَّهٗ أَوَّلُ مَنْ غَزَا مَدِیْنَةَ قَیْصَرَ ‘(فتح الباری:۱۰۲/۶)
’’اس حدیث میں حضرت معاویہ کی فضیلت ہے کیونکہ سب سے پہلے انھوں نے ہی بحری غزوہ کیا اور ان کے بیٹے یزید کی فضیلت ہے کیونکہ سب سے پہلے وہی مدینہ قیصر(قسطنطنیہ ) پر حملہ آور ہوا۔‘‘
ظاہر ہے کہ جب حدیث صحیح بخاری میں ہے تو بلاشبہ صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: الاعتصام(۸/محرم الحرام ۱۴۱۸ھ،جلد: ۴۹، شمار:۱۸) ۱۹۹۷ء م۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب