سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(654) کیاسر کے بالوں کی سیدھی مانگ نکالنا مسنون ہے؟

  • 25769
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 1105

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے اور اس کا التزام کرنا چاہیے۔ لیکن کیا ٹیڑھی مانگ نکالنا جائز ہے ۔ ٹیڑھی مانگ نکالنے والے پر یا جو شخص سرے سے مانگ ہی نہیں نکالتا، اس پر کیا حکم لاگو ہوتا ہے ؟ (سائل) (۱۷ مئی ۲۰۰۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سر کے بالوں کی سیدھی مانگ نکالنا مسنون ہے۔ جب کہ ٹیڑھی مانگ نکالنا غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔ حدیث میں ہے:

’مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔‘ (سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی لُبْسِ الشُّهْرَةِ،رقم:۴۰۳۱)

’’جو شخص کسی قوم کی مشابہت کرے گا وہ انہی میں سے ہو گا۔‘‘

اگر کوئی مانگ نہ نکالے،بال سیدھے رکھے تو اس کا بھی جواز ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

’الصَّحِیْحُ  جَوَاز السَّدل وَالْفَرق ‘(فتح الباری:۳۶۲/۱۰)

’’صحیح بات یہ ہے کہ بال سیدھے رکھنا اور مانگ نکالنا دونوں طرح جائز ہے۔‘‘

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:479

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ