السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مونچھیں کتروانا یا منڈوانا افضل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مونچھوں کے کترانے یا منڈانے کے بارے میں احادیث میں مختلف الفاظ وارد ہیں ۔ بعض الفاظ کترانے پر نص ہیں جب کہ بعض دیگر الفاظ سے عمومی ازالہ کا مفہوم مترشح ہے۔
اس بنا پر بعض اہل علم صرف تقصیر کے قائل ہیں اور دوسرا ایک گروہ مکمل صفائی کا قائل نظر آتاہے۔ دوسری جانب امام طبری رحمہ اللہ نے دونوں امروں کو جائز قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَیُرَجِّحُ قَوْلَ الطَّبَرِیِّ ثُبُوتُ الْأَمْرَیْنِ مَعًا فِی الْأَحَادِیثِ الْمَرْفُوعَةِ ‘ (فتح الباری: ۳۴۷/۱۰)
’’یعنی طبری کے قول کو ترجیح ہے اس لیے کہ دونوں معاملے مرفوع احادیث سے ثابت ہیں۔ ‘‘
میرا رجحان بھی اسی طرف ہے کہ دونوں صورتوں میں سے جس کو اختیار کر لیا جائے درست ہے کسی ایک صورت کو دوسری پر راجح قرار دینا مشکل امر ہے۔ جملہ دلائل کی وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو:فتح الباری (۳۴۷/۱۰۔۳۴۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب