سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(643) مٹھی بھر داڑھی کا حکم

  • 25758
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 499

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

داڑھی کی مقدار مٹھی بھر ہونی چاہیے یا کہ جتنی لمبی ہوتی جائے اس کو آدمی نہ کٹوائے؟ اس میں سے صحیح عمل کونسا ہے ؟ اور مٹھی بھر ڈاڑھی والی حدیث صحیح ہے؟ (محمد یحییٰ عزیز کوٹ رادھا کشن قصور) (۶ دسمبر۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افضل یہ ہے کہ ڈاڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا جائے اور اگر کوئی مٹھی سے زائد کٹالے تو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے ۔

اس سلسلہ میں وارد مرفوع روایت تو ضعیف ہے کیونکہ اس میں راوی عمر بن ہارون ضعیف ہے ۔ البتہ جواز کا استدلال متبع سنت والآثار حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما  کے فعل سے ہے۔

جملہ تفاصیل کے لیے ملاحظہ ہو، فتاویٰ اہل حدیث(۳۳۷/۳۔۳۳۸)

موضوعِ ہذا پر قبل ازیں میرا ایک تفصیلی فتویٰ بھی ’’الاعتصام‘‘ میں شائع ہو چکا ہے۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:475

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ