السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا حقیقی چھوٹا بھائی محمد اکرم خان فوت ہو چکا ہے، ہم اُس کی طرف سے حج بدل کرانا چاہتے تھے، اس سلسلہ میں ہم نے مکۃ المکرمہ میں رہائش پذیر ایک قریبی تعلق دار سے رابطہ کر کے حج بدل کے بارے میں بات کی اور اُن کو پیش کش کی کہ ایام حج میں حج کے دوران آنے والے جملہ اخراجات ہم ادا کریں گے، آپ ہمارے بھائی کی طرف سے حج کریں جس کے جواب میں انھوں نے کہا ہے کہ وہ ہمارے بھائی کی طرف سے اِسی سال حج بدل کر رہے ہیں لیکن کسی قسم کا خرچہ نہیں لیں گے تو کیا ایسی صورت میں ہمارے مرحوم بھائی کی طرف سے حج ہو جائے گا؟ یا اگلے سال ہمیں پاکستان سے باقاعدہ داخلہ دے کر کسی کو حج بدل پر بھیجنا ضروری ہو گا؟ از روئے قرآن وحدیث جواب سے سرفراز فرمائیں۔ (سائل: ڈاکٹر حسنین احمد خان پتانی، جام پور) (۲۱۔اپریل ۲۰۰۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج بدل کی مذکورہ صورت درست ہے، اپنے ملک سے دوبارہ حج کروانے کی ضرورت نہیں۔ ان شاء اللہ ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب