السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اپنی کوتاہ علمی کی وجہ سے علمائے کرام کی تصانیف وتالیفات سے دینی مسائل کا حل تلاش کرتا ہوں ان کی کسی بھی علمی تحقیق کو محل نظر ٹھہرانے سے احتراز ضرور ہے مگر بوجوہ اطمینان قلب کے لیے طرزِ ابراہیمی علیہ السلام وعزیر علیہ السلام اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتا ہوں تاکہ ایک پختہ مرجوع طریق کی راہنمائی ہوجائے۔
جن کتابوں سے چند مسائل اخذ کیے ہیں درج ذیل ہیں امید کامل ہے کہ آپ بہ مطابق قرآن وسنت راہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں گے۔ (کتاب تعلیم الاسلام ۔مؤلف مولانا عبد السلام بستوی)
کیا طواف وداع میں سعی نہیں ہوتی؟ کتاب صفحہ ۸۰۲ پر ہے کہ طواف وداع آفاقی پر واجب ہے مکی پر نہیں۔ اس طواف میں رمل اور اضطباع نہیں اور نہ ہی اس کے بعد سعی ہوتی ہے۔ (سائل: ڈاکٹر عبید الرحمن چودھری)(۶ اپریل ۲۰۰۷ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
طوافِ وداع کے بارے میں مولانا بستوی مرحوم نے جو فرمایا ہے درست ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب