السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا ایک دوست َمقروض ہے۔ میں نے کہا کہ مجھ سے زکوٰۃ کی رقم لے کر اپنا قرض ادا کرو۔ وہ لینے کو تیار ہے لیکن اس کی خواہش ہے کہ جب اس کے حالات بہتر ہو جائیں تو وہ یہ رقم کسی اور مستحق کو دے دے۔ کیا ایسی صورت میں میری زکوٰۃ ادا ہو جائے گی؟ کہیں ایسا تو نہ ہو گا کہ یہ رقم قرضہ سمجھی جائے جو دوست مجھے تو نہیں لیکن کسی اور کو ادا کر دے گا، اور میرے ذمے زکوٰۃ باقی رہ جائے گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حاجت مند مقروض کو زکوٰۃ دینے سے ادا ہو جائے گی اگرچہ بوقتِ وسعت وہ یہ رقم کسی اور کو ادا کر دے۔ آپ کی طرف سے رقم ہذا قائم مقام قرض نہیںہو گی بلکہ ایک فرض کی ادائیگی ہے۔ حدیث میں ہے:
’اِنَّمَا الاَْعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘(صحیح البخاری،کَیْفَ کَانَ بَدْء ُ الوَحْیِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ؟،رقم:۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب