سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(388) مدرسہ کی جگہ کو مسجد میں تبدیل کرنا اور زکوٰۃ سے تیار کی گئی مسجد میں نماز کی ادائیگی

  • 25503
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 551

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج سے چند سال قبل باغبانپورہ گوجرانوالہ میں ایک وقف قطعہ زمین پر حکومت کی اجازت سے محلہ کے بچوں کی دینی تعلیم کے لیے مدرسہ انوار التوحید کی عمارت تعمیر کی گئی۔ صبح و شام بچے قرآن پاک پڑھتے رہے۔ عمارت پر عطیات اور زکوٰۃ کی رقم خرچ ہوئی۔ اب اہل محلہ نے مستقل طور پر اس مدرسہ کو مسجد کی شکل دے کر نماز باجماعت شروع کی ہے۔ ایک عالم ِ دین نے اعتراض کیا ہے کہ اس عمارت پر زکوٰۃ بھی خرچ ہوئی ہے۔ لہٰذا یہاں نماز پڑھنا ناجائز ہے۔ آپ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان فرمائیں کہ ہم کیا کریں۔ اگر ہم نے نماز باجماعت نہ شروع کی تو خدشہ ہے دوسرے لوگ اس پر قبضہ کرکے خلافِ شریعت کام کی ابتداء کردیں گے۔ تمام حالات کو مد نظر رکھ کر جواب ارشاد فرمائیں۔ (محمد بشیر گوجرانوالہ)  (۱۰ جولائی ۱۹۹۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اندریں حالات مدرسہ کی جگہ کو مسجد کی صورت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ قرآن میں مصارف زکوٰۃ میں لفظ ’’فی سبیل اللہ‘‘ کو بعض اہل علم نے عموم پر محمول کیا ہے۔ تفسیر فتح البیان، تفسیر خازن اور تفسیر کبیر وغیرہ میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔ چنانچہ تفسیر کبیر میں ہے یعنی اس بات کو جان لے کہ لفظ ’’فی سبیل اللہ‘‘ کا ظاہر عام ہے۔ غازیوں پر بند کرنے کو واجب نہیں کرتا۔ اس وجہ سے قفال نے اپنی تفسیر میں بعض فقہاء سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے تمام امورِ خیر میں صدقات کو صرف کرنا جائز رکھا ہے۔ جیسے مردوں کو کفنانا۔ قلعے

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:320

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ