سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234) دودھ پلانے والی عورت یا حاملہ عورت روزہ نہ رکھے ؟

  • 25349
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 587

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا دودھ پلانے والی عورت اور حاملہ عورت روزے نہ رکھے تو کیا وہ ٹھیک ہے یا کہ نہیں؟  (ام طلحہ۔جہلم) (۱۲ فروری ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حاملہ اور مرضعہ تکلیف کی وجہ سے روزے فاطر(چھوڑنا) کر سکتی ہیں۔ جامع ترمذی میں حدیث ہے:

’إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ، وَشَطْرَ الصَّلاَةِ، وَعَنِ الحَامِلِ أَوِ الْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوِ الصِّیَامَ۔‘ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاء َ فِی الرُّخْصَةِ فِی الإِفْطَارِ لِلْحُبْلَی وَالمُرْضِعِ،رقم:۷۱۵)

علامہ مبارکپوری رقمطراز ہیں:

’وَلَا خِلَافَ فِی جَوَازِ الْإِفْطَارِ لِلْحَامِلِ وَالْمُرْضِعَةِ إِذَا خَافَتِ الْمُرْضِعَةُ عَلَی الرَّضِیعِ وَالْحَامِلُ عَلَی الْجَنِینِ۔‘ (تحفة الاحوذی:۴۰۲/۴)

’’یعنی حاملہ اور مرضعہ کے لیے بلا اختلاف روزہ افطار کرناجائز ہے جب کہ دودھ پیتے بچہ اور پیٹ میں بچہ کو تکلیف کا اندیشہ ہو۔‘‘

اور آیت کریمہ ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ ﴾ (البقرۃ:۱۸۴) کے معنی’یُطَوِّقُوْنَهُ‘ کے کیے جائیں یعنی جن کے لیے روزہ رکھنا گلے کا طوق او رمصیبت ہے تو اس صورت میں یہ آیت مرضعہ اور حاملہ کو بھی شامل ہوگی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الصوم:صفحہ:235

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ