السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مارے یہاں ایک نئی رسم چل نکلی ہے کہ کسی آدمی یا عورت کا انتقال ہوتا ہے تو دوسرے دن اس گھر عورتوں کا درسِ قرآن ہوتا ہے اور قرآن بھی پڑھا جاتا ہے ۔ کیا یہ ازروئے کتاب و سنت صحیح ہے؟ (سائل عبدالرشید عراقی) (۱۷ جولائی ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مردے کے لیے قرآن خوانی کرانا کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ صحیح حدیث ہے:
’ مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا هٰذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ ‘(صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:۲۶۹۷)
’’ یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب