السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مردہ بھائی کے لیے اس کی تدفین کے بعد کے ایام میں دعائے مغفرت کا مسنون طریقہ کیا ہے ؟ کیا اس کے لیے دعا کرتے وقت کسی وقت ہاتھ اٹھانے کا جواز ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاتعیین وقت اور مکان کے میت کے لیے ہر وقت مغفرت کی دعا ہو سکتی ہے ۔ قرآن میں ہے:
﴿رَبَّنَا اغفِر لَنا وَلِإِخوٰنِنَا الَّذينَ سَبَقونا بِالإيمـٰنِ...﴿١٠﴾... سورة الحشر
’’اے پروردگار! ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں، گناہ معاف فرما۔‘‘
نیز میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز ہے۔ حدیث میں ہے:
’ فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْهِ فَقَالَ: اِغْفِرْ لِعُبَیْدٍ أَبِیْ عَامِرٍ . ثُمَّ قَالَ : اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ فَوْقَ کَثِیْرٍ مِّنْ خَلْقِكَ مِنَ النَّاسِ‘(صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب غزوة أوطاس،رقم: ۴۳۲۳)
’’یعنی نبیﷺ نے پانی منگوایا، پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی فرمایا: اے اللہ ! عبید ابوعامر کو معاف کردے۔ راوی کا بیان ہے کہ میں نے آپﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی ، یعنی اس قدر ہاتھ بلند کیے۔ پھر فرمایا اے اللہ! قیامت کے دن اسے اپنی مخلوق میں سے بہت پر فائق فرما۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب