سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(94) قبریں پختہ کرنا اور ان پر نام آویزاں کرنا

  • 25209
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 489

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبروں پر جو نام لکھے جاتے ہیں، یا انھیں پختہ کیا جاتا ہے ، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اگر نام لکھنا ناجائز ہے تو اس پر کیا نشانی رکھنی چاہیے؟ (محمد بلال کمبوہ آف کچا پکا) ( ۱۶ فروری ۲۰۰۱ئ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت جابر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ:

’ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنْ یُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ یُقْعَدَ عَلَیْهِ وَأَنْ یُبْنَی عَلَیْهِ‘(صحیح مسلم،کتاب الجنائز، بَاب النَّهْیِ عَنْ تَجْصِیصِ الْقَبْرِ وَالْبِنَاء ِ عَلَیْهِ، رقم:۱۶۱۰)

’’نبیﷺ نے قبر کو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے ، عمارت بنانے اورزائد مٹی ڈالنے اور اس پر کچھ لکھنے سے منع فرمایا۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ قبروں پر لکھنا اور انھیں پختہ بنانا ناجائز ہے ۔

 امام محمد’’الآثار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’قبر پر لکھنا یا کتبہ لگانا مکروہ ہے۔‘‘

ہاں البتہ نشانی رکھنی جائز ہے۔ نبیﷺ نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ  کی قبرپر پتھر رکھتے ہوئے فرمایا کہ:’’اس سے میں اپنے بھائی کی قبر کو پہچان لوں گا اور ہمارے اہل سے جو فوت ہو گا اسے اس کے قریب دفن کروں گا۔‘‘ (سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی جَمْعِ الْمَوْتَی فِی قَبْرٍ وَالْقَبْرُ یُعَلَّمُ،رقم:۳۲۰۶)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:148

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ