سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) نمازِ جنازہ بلند آواز میں پڑھنا جائز ہے؟

  • 25156
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 490

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نمازِ جنازہ بلند آواز میں پڑھنا جائز ہے؟ اور نبی کریمﷺ نے خود پڑھایا ہے؟ حوالہ سے وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلند آواز سے جنازہ پڑھانے کا جواز ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں عوف بن مالک رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے:

’ صَلَّی رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ عَلٰی جَنَازَةٍ فَحَفِظتُ مِن دُعَائِهٖ، وَهُوَ یَقُولُ : اَللّٰهُمَّ اغفِرلَهٗ وَارحَمهُ ‘(صحیح مسلم،بَابُ الدُّعَاء ِ لِلْمَیِّتِ فِی الصَّلَاةِ،رقم:۹۶۳)

رسول اﷲﷺ نے ایک جنازہ پڑھا۔ آپﷺ کی دعا سے میں نے یاد کیا۔ آپ فرما رہے تھے: اے اﷲ! اس میت کو معاف کردے اور اس پر رحم فرما! الخ۔‘‘

اخیر میں کہتے ہیں کہ

’ حَتّٰی تَمَنَّیتُ اَن اَکُونَ اَنَا ذٰلِكَ المَیِّتُ ‘ 

’’یہاں تک کہ (دعا پرتاثیرہونے کی بناء پر ) مجھے آرزو پیدا ہوئی کہ میں ہی یہ میت ہوتا۔‘‘

اور نسائی کی روایت میں سماع کی تصریح بھی موجود ہے اور واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ  کی روایت میں ہے۔

’ فَسَمِعتُهٗ یَقُولُ : اللّٰهُمَّ اِنَّ فُلَانَ بنَ فُلَانٍ فِی ذِمَّتِكَ…الخ ‘(سنن ابن ماجه،بَابُ مَا جَاء َ فِی الدُّعَاءِ فِی الصَّلَاةِ عَلَی الْجِنَازَةِ ،رقم:۱۴۹۹)،( سنن أبی داؤد،بَابُ الدُّعَاءِ لِلْمَیِّتِ ،رقم:۳۲۰۲)

’’میں نے آپﷺ سے سنا، فرما رہے تھے:اے اللہ! فلاں بن فلاں تیرے ذمے ہے…‘‘

اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کی روایت میں بھی سماع کی تصریح ہے، جس میں مذکور ہے کہ آپ نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اللّٰهُمَّ أَنتَ رَبُّهَا… الخ‘‘(سنن أبی داؤد،بَابُ الدُّعَاء ِ لِلْمَیِّتِ ،رقم:۳۲۰۰)

علامہ شوکانی رحمہ اللہ  رقمطراز ہیں:

’ جَمِیعُ ذٰلِكَ یَدَلُّ عَلٰی اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ جَهَرَ بِالدُّعَاءِ، وَهُوَ خِلَافُ مَا صَرَّحَ بِهٖ کجَمَاعَة مِن استِحبَابِ الاِسرَارِ بِالدُّعَاءِ ۔ وَ قَد قِیلَ : اِن جَهرَهٗ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ بِالدُّعَاءِ  لِقَصدِ تعَلِیمِهِم۔  قَالَ: وَالظَّاهِرُ اَنَّ الجَهرَ، وَالاِسرَارَ بِالدُّعَاءِ جَائِزَانِ، اِنتَهٰی ‘(المرعاة:۴۷۸/۲)

مندرجہ بالا روایات میں خود رسول اﷲﷺکے جہری جنازہ پڑھانے کا تذکرہ ہے، کیونکہ سماع بلا جہر ناممکن ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:111

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ