سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) کیا مقتدی نمازِ جنازہ میں ’’آمین‘‘ کہہ سکتے ہیں؟

  • 25152
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1210

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 بعض علماء کہے ہیں کہ عوام کو چونکہ نماز جنازہ نہیں آتی،ا س لیے جہراً جنازہ پڑھیں گے۔ پھر نمازِ جنازہ میں وہ بلند آواز سے میت کے لیے دعا کرتے ہیں۔ مقتدی خود بھی نمازِ جنازہ میں دعا کریں یا امام کی دعا سننے کی صورت میں آمین کہیں۔ بعض علماء آمین کہنے کو بدعت کہتے ہیں؟(ہدایت الٰہی۔لاہور) (۲۷ ستمبر ۲۰۰۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مقتدی کو خود جنازے کی دعائیں پڑھنی چاہئیں ، نمازِ جنازہ میں بطورِ خاص مقتدی کے لیے آمین کہنے کی کوئی نص نہیں۔ البتہ شرع میں دعا پر آمین کہنے کی صورت میںآدمی چونکہ داعی اور شریک دعا قرار پاتا ہے۔(تفسیر قرطبی:۸/۸۳۷۵) اس لیے بعض اہل علم اس حالت میں مقتدی کے لیے آمین کے جواز کے قائل ہیں، اس کو بدعت کہنا ثقیل امر ہے۔ اگرچہ میرا میلان پہلی صورت کی طرف ہے ، بامرِ مجبوری دوسری صورت بھی ممکن ہے۔ قرآن میں ہے:

﴿وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ﴾(طٰہٰ:۱۴)

’’اور میری یاد کے لیے نماز پڑھا کرو۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:109

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ