سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) کیا جنازہ کی صفوں کو طاق بنانا ضروری ہے ؟

  • 25147
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1307

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت حافظ صاحب ۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! عرض ہے کہ جنازہ کی صفوں کے متعلق یہ تأثر غالب ہے کہ صفیں پانچ سات یا نو ہوں بلکہ یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ یہ تحدید ہی سنت ِ نبویﷺ ہے۔ حالانکہ سنن وغیرہ کی مالک بن ہبیرہ والی روایت سے صرف تین صفوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ بلکہ ائمہ کرام کی خاموشی سے اہل حدیث اور غیر اہل حدیث میں سات نو وغیرہ کی تعداد مستقل مسئلہ بن گیا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں۔ (سائل) (۳۱ مارچ ۲۰۰۰ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازِ جنازہ میں طاق صفیں بنانے والی مالک بن ہبیرہ کی روایت میں راوی محمد بن اسحاق ’’مدلس‘‘ ہے۔ اس حدیث کو اس نے عنعنہ کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اور مدلس راوی کی عنعنہ کے سات روایت ناقابلِ حجت ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ کوئی شے ایسی مل جائے جس سے اس کی صحت کی تائید ہوتی ہو۔ اور وہ یہاں ناپید ہے۔

یہ روایت ’’سنن ابی داؤد‘‘ کے ’بَابُ فِی الصَّفِّ عَلَی الْجَنَازَۃِ‘ کے تحت بیان ہوئی ہے اور امام ترمذی نے ’بَابُ کَیْفَ الصَّلٰوة عَلَی الْمَیِّتِ… الخ‘ کے تحت بیان کی ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف ،ابن ماجہ میں ذکر کیا ہے۔( سنن أبی داؤد،بَابُ مَا جَاء َ فِیمَنْ صَلَّی عَلَیْہِ جَمَاعَةٌَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ)

علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، محمد بن اسحاق جب تحدیث کی صراحت کردے تو وہ ’’حسن الحدیث‘‘ ہے لیکن یہاں اس نے عنعن سے بیان کی ہے۔

’فَلَا أَدْرِیْ وَجْهُ تَحْسِیْنهم لِلْحَدِیْثِ فَکَیْفَ التَّصْحِیْح !؟‘( احکام الجنائز،ص:۱۰۰)

’’میں نہیں جانتا جن لوگوں نے اسے حسن قرار دیا ہے ، اس کی وجہ کیا ہے چہ جائیکہ اس کو صحیح کہا جائے۔‘‘

بہرصورت یہ روایت کمزور اور ناقابلِ عمل ہے۔ جنازے کی صفوں کو اہتمام سے طاق بنانا ضروری نہیں۔

طاق اور جفت ہر ممکنہ صورت کا جواز ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:95

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ