السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نمازِ جنازہ کے موقع پر صفیں طاق بنانا ضروری ہے یا مستحب ہے؟(محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)(۲۱ جنوری ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ جنازہ میں صفیں طاق بنانا ضروری نہیں۔ ابوداؤد وغیرہ میں مالک بن ہبیرہ کی روایت میں طاق کا ذکر ہے۔ لیکن اس میں محمد بن اسحاق مدلس راوی ہے۔ اس نے یہ روایت عن کے ساتھ بیان کی ہے اور مدلس میں یہ علت موثر ہے۔ اس بناء پر یہ حدیث قابلِ حجت نہیں۔ یہاں تک کہ کوئی ایسے شے پائی جائے جو اس کی صحت کی شہادت دے۔ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی’’ صحیح ‘‘ میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے:
’بَابُ مَنْ صَفَّ صَفَّیْنِ أَوْ ثَلاَثَةً عَلَی الجِنَازَۃِ خَلْفَ ۔‘
’’یعنی جس نے امام کی اقتداء میں دو یا تین صفیں بنائیں۔‘‘
پھر قصہ النجاشی سے استدلال کیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا امام بخاری بھی نماز جنازہ میں صفوں کے طاق ہونے کے قائل نہیں۔ جب کہ دیگر بعض اہل علم نے اس سے استحباب ثابت کیا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’نیل الاوطار‘‘ وغیرہ، لیکن راجح مسلک پہلا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب