السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب جنازہ گزر رہا ہو تو کھڑا ہونا چاہیے یا نہیں؟ (محمد آصف عزیز سلفی،شیخوپورہ) (۶ اکتوبر۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بارے میں جواز عدمِ جواز دونوں قسم کی روایات کتب احادیث میں موجود ہیں۔ جمہور اہل علم جنازہ کے لیے قیام کے لیے نسخ کے قائل ہیں۔ ان کی بنیاد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث پر ہے:
’أَنَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَامَ لِلْجِنَازَةِ ثُمَّ قَعَدَ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ ۔‘ (صحیح مسلم،بَابُ نَسْخِ الْقِیَامِ لِلْجَنَازَةِ،رقم:۹۶۲، بحواله فتح الباری، ج:۳،ص:۱۸۱)
کہ’’ آنحضرتﷺ جنازہ کے لیے پہلے کھڑے ہوئے مگر بعد میںکھڑا ہونا چھوڑ دیا اور بیٹھے رہتے۔‘‘
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی دوسری روایت میں ہے:
’کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَأْمُرُنَا بِالْقِیَامِ فِی الْجَنَازَةِ ثُمَّ جَلَسَ بَعْدَ ذٰلِكَ وَ أَمَرَ بِالْجُلُوْسِ ۔‘ (صحیح ابن حبان،ذِکْرُ الْأَمْرِ بِالْجُلُوسِ عِنْدَ رُؤْیَةِ الْجَنَائِزِ بَعْدَ الْأَمْرِ بِالْقِیَامِ لَهَا،رقم:۳۰۵۶ )۔ (و رواه ابوداؤد)،( و احمد و ابن ماجه، والبیهقی باختلاف اللفظ قال الشوکانی رجال اسناده ثقات،)
’’کہ آنحضرتﷺ نے ہمیں جنازہ کے لیے کھڑا ہونے کا حکم دیا تھا مگر بعد میں آپ بھی بیٹھ گئے اور ہمیں بھی بیٹھنے کا حکم دے دیا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب