سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(27) جنازے کو قبرستان لے جاتے وقت بآوازِ بلند کلمۂ شہادت پڑھنا کیسا ہے؟

  • 25142
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 511

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مردے کو لے جاتے وقت کلمۂ شہادت پڑھنا کیسا ہے؟(ابوعبداللہ نذیر احمد جونیجو،سندھ) (۷ مئی ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کو قبرستان لے جاتے وقت کلمۂ شہادت کا وِرد کرنا احادیث سے ثابت نہیں۔ دین میں اپنی طرف سے اضافہ کرنا درست نہیں۔ کما تقدم۔

ابن مسعود رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں:

’اِتَّبِعُوْا وَلَا تَبْتَدِعُوْا فَقَدْ کُفیْتُمْ۔‘

’’پیروی کرو بدعت مت نکالو۔تمہارے لیے یہی کافی ہے۔‘‘

اور امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیںـ:

’فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا لَایَکُوْنَ الْیَوْمَ دِیْنًا۔‘

’’یعنی جو شئے عہد ِ رسالت میں دین نہیں تھی۔ وہ آج بھی دین نہیں بن سکتی۔‘‘

اس لیے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ… ﴾ (المائدۃ:۳) جو شخص اسلام میں بدعت ایجاد کرکے اسے مستحسن  خیال کرتا ہے، وہ گویا یہ سمجھتا ہے کہ محمدﷺ نے پیغام رسانی میں (نعوذ باللہ من ذلک) خیانت کی ہے۔

اصل یہ ہے کہ ایسے موقع پر انسان خود اپنی موت بھی یاد کرکے اپنے لیے زادِ راہ بنائے۔ شریعت میں زیارتِ قبور کا یہی فلسفہ بیان ہوا ہے کہ ’فَاِنَّهَا تُذَکِّرُ الآخرة ‘

واضح ہو کہ بدعت کا یہ خاصہ ہے کہ ہمیشہ استحسانی صورت میں سامنے آتی ہے جب کہ فی الواقع ایک مسلم کامطمح نظر ہر حالت میں ہمیشہ کتاب و سنت کی پیروی ہونا چاہیے۔ خواہ وہ عمل بظاہر کتنا ہی کم نظر آئے۔ کیونکہ اصل قدرو قیمت تعلق بالشریعت کی ہے۔ ’اَلْخَیْرُ فِی الاتِّبَاعِ وَالشَّرُّ کُلّ الشَّر فِی الاِْبْتِدَاعِ‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:92

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ