سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(6) حائضہ عورت کا میت کو ہاتھ لگانا

  • 25121
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1783

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حائضہ عورت میت کو ہاتھ لگا سکتی ہے اور کیا صرف باوضوء ہو کر میت کو ہاتھ لگایا جا تا ہے یا بغیر وضوء کے بھی؟ (ایک سائلہ ۔اوکاڑہ) (۶ جولائی ۲۰۰۱ئ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ عورت میت کو ہاتھ لگا سکتی ہے کیونکہ اصلاً وہ پاک ہے۔’’صحیح مسلم‘‘میں حضرت انس رضی اللہ عنہ  سے مروی ہے کہ یہود کی عادت تھی کہ بحالت حیض عورتوں سے کھانے پینے میں بھی علیحدگی اختیار کرلیتے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تمہارے لیے مجامعت کے ما سواء فائدہ حاصل کرنے کی اجازت ہے۔ قرآن میں ہے:

﴿فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

’’حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو۔‘‘

سے مراد بھی یہی ہے۔ اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  کا بیان ہے کہ

’وَکَانَ یَأْمُرُنِی، فَأَتَّزِرُ، فَیُبَاشِرُنِی وَأَنَا حَائِضٌ۔‘ متفق علیه،(صحیح البخاری،بَابُ مُبَاشَرَةِ الحَائِضِ،رقم:۳۰۰)

’’آپﷺ مجھے حکم فرماتے میں کپڑا باندھ لیتی پھر میرے جسم کے ساتھ جسم لگاتے جب کہ میں حیض سے ہوتی۔‘‘

حدیث ہذا عورت کے جسم کی طہارت کی دلیل ہے۔ لہٰذا حائضہ عورت کا میت کو ہاتھ لگانا جائز ہے۔ سابقہ دلائل سے معلوم ہوا کہ اصل کے اعتبار سے عورت طاہرہ ہے۔ لہٰذا ہاتھ لگانے کے لیے وضوء کی ضرورت نہیں۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجنائز:صفحہ:79

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ