سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(802) صبح کی دو سنتیں گھر میں ادا کرنے والا مسجد میں تحیۃ المسجد ادا کرے گا؟

  • 24811
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 602

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صبح کی دو سنتیں گھر میں ادا کرنے کے بعد اگر مسجد جائیں اور ابھی جماعت کھڑے ہونے میں چند منٹ باقی ہوں تو دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرلیں؟ اگر سنتیں رہ جائیں تو کیا نماز کے فوراً بعد ادا کی جاسکتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر صبح کی دو رکعتیں گھر میں پڑھ کر مسجد میں آئیں، جماعت کھڑی ہونے میں وقفہ ہو، تو عموم حدیث’اذَا جَائَ اَحَدُکُمُ المَسجِدَ …الخ‘‘ کی بناء پر تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنی چاہئیں۔

اور اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں تو فرضوں کے بعد ادا ہوسکتی ہیں۔ حدیث میں ہے قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ  کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے صبح کی نماز کے بعد نماز پڑھتا ہوا پایا، تو دریافت کیا:

یَا قَیسُ ! اَصَلَاتَانِ مَعًا یعنی ’’کیا ایک فرض کے وقت میں دو فرض پڑھنا چاہتا ہے؟ انھوں نے عرض کی۔ یا رسول اللہ! میں نے فجر کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں۔ فرمایا: ’’فَلَا اِذَن‘‘ یعنی ’’جب معاملہ اس طرح ہے، تو ان دو رکعتوں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘ (سنن الترمذی،بَابُ مَا جَاءَ فِیمَن تَفُوتُهُ الرَّکعَتَانِ قَبلَ الفَجرِ یُصَلِّیهِمَا بَعدَ صَلاَةِ الفَجرِ،رقم:۴۲۲)

حدیث ہذا کو اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ  نے ’’منقطع‘‘ اور ’’مرسل‘‘ قرار دیا ہے۔ تاہم امام شوکانی  رحمہ اللہ  نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ وہ فرماتے ہیں: یہ روایت  صحیح ابن خزیمہ‘‘ اور ’’ابن حبان‘‘ میں یحییٰ بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ قیس متصل موجود ہے، بلکہ اس کے علاوہ طریق میں بھی اتصال ہے۔ نیز امام بیہقی نے بھی اپنی ’’سنن‘‘ میں اس کو عن یحییٰ، بن سعید، عن ابیہ، عن جدہ قیس ذکر کیا ہے اور علامہ مبارک پوری  رحمہ اللہ  نے بھی اس بارے میں امام شوکانی  رحمہ اللہ  سے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ (تحفۃ الاحوذی، ج:۲، ص:۴۹۰، طبع مصری)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:684

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ