السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا صحیح احادیثِ مبارکہ میں کوئی ایسا ثبوت ملتا ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے مختلف طریقوں سے نماز ادا فرمائی ہو؟ مثال کے طور پر آپ نے سینے پر بھی ہاتھ باندھے ہوں اور ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کی روایات بھی ملتی ہوں؟ رکوع سے سجدے میں جاتے ہوئے کبھی پہلے ہاتھ زمین پر لگائے ہوں اور کبھی گھٹنوں کو پہلے زمین پر لگایا ہو؟ اگر ایسا فرق نہیں ملتا، تو پھر علمائے احناف کا بتایا ہوا نمازوں کی ادائیگی کا طریقہ کن دلائل پر مبنی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح دلائل سے ثابت ہے، کہ اللہ کے نبیﷺ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھتے تھے۔ ملاحظہ ہو! ’’صحیح ابن خزیمہ‘‘ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ (تفصیل کے لیے علامہ عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ کی ’’إبکار المنن‘‘ کا مطالعہ فرمائیں!
سجدے کو جاتے ہوئے راجح اور قوی مسلک یہی ہے کہ نمازی پہلے اپنے ہاتھ زمین پر ٹکائے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب: اَلقَولُ المَقبُولُُ فِی تَعلِیقِ وَ تَخرِیجِ صَلٰوةِ الرَّسُولِ ﷺ (ص۴۲۵) لتلمیذی المحقق حافظ عبد الرء وف بن عبد الحنان
اس سلسلہ میں حنفی مسلک کی بنیاد چونکہ بعض غیر صحیح روایات ہیں، اس بناء پر انہوں نے جمہور اہلِ علم سے ہٹ کر مختلف راہ اختیار کی ہے، جو باعث افسوس ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب