سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) کیا اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِّنَ النَّومِ فجر کی پہلی اذان میں کہا جائے گا یا دوسری میں؟

  • 24261
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 547

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا’اَلصَّلٰوة خَیرٌ مِّنَ النَّومِ‘ فجر کی پہلی اذان میں کہا جائے گا یا دوسری میں؟ ہمارے ہاں فجر کی اذان میں یہ کلمات کہے جاتے ہیں۔ اصل مسئلہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

’اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِّنَ النَّومِ‘کا تعلق فجر کی پہلی اذان سے ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما  کی حدیث میں ہے:

’ کَانَ فِی الأَذَانِ الاَوَّلِ بَعدَ الفَلَاحِ ، اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِّنَ النَّومِ مَرَّتَینِ ‘السنن الکبریٰ للبیهقی،بَابُ التَّثْوِیبِ فِی أَذَانِ الصُّبْحِ، رقم:۱۹۸۶،شرح مشکل الآثار، رقم:۶۰۸۲

’’ پہلی اذان میں ’حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ، کے بعد دومرتبہ’اَلصَّلٰوة خَیرٌ مِّنَ النَّومِ‘  کہا جاتا تھا۔‘‘

’’شرح المعانی الآثار للطحاوی‘‘(ج:۱،ص:۸۲،رقم:۸۴۰) میں ہے کہ اس کی سند حسن ہے۔

 ابو داؤد اور نسائی وغیرہ میں ہے:

’ وَ اِذَا أَذَّنتَ بِالاَوَّلِ مِنَ الصُّبحِ فَقُل: الصَّلٰوةُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ۔ اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِّنَ النَّومِ۔ اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِّنَ النَّومِ۔ ‘

’’جب تم فجر کی پہلی اذان کہو ، تو کہو: اَلصَّلٰوةُ خَیرٌ مِّنَ النَّومِ‘ ۔‘‘

تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! تمام المنتہ،ص:۱۴۶۔۱۴۷۔

یاد رہے کہ پہلی اذان ، دوسری اذان سے تقریباً پندرہ بیس منٹ پہلے ہونی چاہیے۔ زیادہ نہیں۔ شریعت میں تہجد یا سحری کی اذان ثابت نہیں۔ صبح کی پہلی اذان کا تعلق بھی من وجہ فجر سے ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:231

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ