السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گائوں میں مردانہ صفات سے محروم ایک مخلص مسلمان جن کی عمر ۵۰ سال سے زائد ہے۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند ہیں اور حج کی سعادت بھی حاصل کر آئے ہیں۔ پہلے وہ گاہے بگاہے اذان دیتے تھے چند ماہ قبل ان کو مقامی مولوی صاحب نے فطری محرومی کے باعث اذان دینے سے منع کر دیا ہے۔ موصوف کا موقف ہے کہ روضہ اطہر میں مخنث ہی جھاڑو دیتے ہیں تو میں اذان کیوں نہیں دے سکتا اس نے مجھ سے مسئلہ دریافت کیا لیکن میں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور آپ سے رجوع کر رہا ہوں کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ وہ اذان دے سکتا ہے یا نہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مخنث اذان کہہ سکتا ہے، بشرطیکہ اس کی علامات زیادہ طرح مَردوں کے مشابہ ہوں۔ اس کے باوجود اَولیٰ یہ ہے کہ غیر مخنث اذان دے۔ حدیث میں ہے:
’ دَع مَا یُرِیبُكَ اِلٰی مَا لَا یُرِیبُكَ‘صحیح البخاری،بَابُ تَفسِیرِ المُشَبَّهَاتِ، سنن الترمذی،رقم:۲۵۱۸، سنن النسائی، رقم:۵۷۱۱، مسند احمد:۱۷۲۷
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب