سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(239) کیا اذان کے بعد نماز دوسری جگہ جا کر پڑھنا جائز ہے ؟

  • 24249
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-12
  • مشاہدات : 1403

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص ایک مسجد میں اذان دے کر نماز دوسری مسجد جا کر پڑھے کیا یہ جائز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک مسجد میں اذان دے کر بلاوجہ دوسری مسجد جا کر نماز پڑھنا درست عمل نہیں۔ ہاں البتہ اگر وہاں امام ہے، تو پھر درست ہے۔ صحیح مسلم اور ’’سنن ابی دائود‘‘ وغیرہ میں حدیث ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  نے ایک شخص کو دیکھا کہ اذان کے بعد مسجد سے نکل گیا۔ فرمایا: اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم  کی نافرمانی کی ہے۔‘‘( صحیح مسلم،بَابُ النَّہیِ عَنِ الخُرُوجِ مِنَ المَسجِدِ إِذَا أَذَّنَ المُؤَذِّنُ، رقم:۶۵۵،سنن ابی داؤد،رقم:۵۴۶،سنن ابن ماجہ،رقم:۷۳۳)لیکن اصحاب ضرورت اس سے مستثنیٰ ہیں۔ چنانچہ حافظ ابنِ حجر تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’ وَ کَذَا مَن یَکُونُ اِمَامًا لِمَسجِدٍ آخَرَ وَ مَن فِی مَعنَاهُ ‘فتح الباری :  ۲؍۱۲۱

’’اسی طرح جو شخص دوسری مسجد میں امام ہے، اور جو اس کے ہم معنی ہے، وہ بھی نکل سکتا ہے۔‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:216

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ