السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص ایک مسجد میں اذان دے کر نماز دوسری مسجد جا کر پڑھے کیا یہ جائز ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک مسجد میں اذان دے کر بلاوجہ دوسری مسجد جا کر نماز پڑھنا درست عمل نہیں۔ ہاں البتہ اگر وہاں امام ہے، تو پھر درست ہے۔ صحیح مسلم اور ’’سنن ابی دائود‘‘ وغیرہ میں حدیث ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ اذان کے بعد مسجد سے نکل گیا۔ فرمایا: اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘( صحیح مسلم،بَابُ النَّہیِ عَنِ الخُرُوجِ مِنَ المَسجِدِ إِذَا أَذَّنَ المُؤَذِّنُ، رقم:۶۵۵،سنن ابی داؤد،رقم:۵۴۶،سنن ابن ماجہ،رقم:۷۳۳)لیکن اصحاب ضرورت اس سے مستثنیٰ ہیں۔ چنانچہ حافظ ابنِ حجر تفصیل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’ وَ کَذَا مَن یَکُونُ اِمَامًا لِمَسجِدٍ آخَرَ وَ مَن فِی مَعنَاهُ ‘فتح الباری : ۲؍۱۲۱
’’اسی طرح جو شخص دوسری مسجد میں امام ہے، اور جو اس کے ہم معنی ہے، وہ بھی نکل سکتا ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب