السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
روزے کی حالت میں پیسٹ (Paste) کے ساتھ دانت برش کرنا کیسا ہے؟ بعض علما کہتے ہیں کہ روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو بہت پیاری ہے (پسند ہے) تو کیا روزے کی حالت میں مسواک برش کا استعمال ترک کردینا چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کی حالت میں پیسٹ کے ساتھ دانت برش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ امام شوکانی نے نیل الاوطار:۱۲۲) میں ان لوگوں کی تردید کی ہے جو بحالت ِروزہ مسواک کے قائل نہیں۔ فرماتے ہیں:
’ فإن السواک نوع من التطهر المشروع لاجل الرب سبحانه لان مخاطبة العظماء مع طهارة الافواه تعظیم لا شك فیه ولاجله شرع السواك ولیس فی الخلوف تعظیم ولا إجلال ‘
’’مسواک اﷲ کی رضا کی خاطر طہارت و پاکیزگی کی مسنون نوع ہے، کیونکہ بڑوں کے ساتھ ہم کلام ہونے سے پہلے منہ صاف کرنے میں بلاشبہ ان کی تعظیم کا پہلوپایا جاتا ہے۔ اس لئے تو مسواک کو مشروع قرار دیا گیا ہے اور بو میں نہ کوئی تعظیم ہے اور نہ عزت و اکرام۔ ’’
بحث کے اختتام پر وہ رقم طراز ہیں:’ فالحق انه یستحب السواك للصائم اول النهار وآخره وهو مذهب جمهور الائمة‘ ’’حق بات یہ ہے کہ روزے دار کیلئے دن کے پہلے اور آخری حصہ میں مسواک کرنا مستحب ہے اور یہی جمہور ائمہ کا مسلک ہے۔‘‘
روزہ دار کے منہ کی بو کے بارے میں وارد حدیث میں لفظ خلوف سے وہ طبعی ومعنوی بو مراد ہے جو کھانے پینے میں وقفہ پڑجانے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے، اس کا تعلق عدمِ مسواک سے نہیں۔ ویسے بھی بعض روایات میں اس بو کے بارے میں قیامت کے دن کی تصریح ہے: اطیب عندالله یوم القیامة‘نیل الاوطار:۴/۲۲۱
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب