سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70) مشترکہ غسل خانہ اور بیت الخلاء میں وضوء کا کیا حکم ہے ؟

  • 24080
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 635

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہنامہ محدث مارچ ۲۰۰۰ء میں آپ کا ایک فتویٰ شائع ہوا ہے جو مشترکہ غسل خانہ اور بیت الخلاء میں وضوکے متعلق ہے۔ آپ کے ارشاد کردہ جواب کی روشنی میں مندرجہ ذیل امور کے متعلق مزید رہنمائی درکار ہے۔

۱۔         ایسے غسل خانے میں بیت الخلاء کے دخول کی دعاء کہاں پڑھی جائے گی اور اسی طرح بیت الخلاء سے نکلنے کی دعاء کہاں ہو گی؟

۲۔        ایسے وقت میں ایک آدمی وضویا غسل میں مصروف ہو اور اسے حاجت پیش آجائے تو پھر دعاء کہاں پڑھے گا اور اس سے فراغت کے بعد وضوکے لیے بسم اﷲ کہاں پڑھے گا؟

۳۔        کیا دل میں بسم اﷲ یا ادعیہ ماثورہ پڑھ لینے سے ’’عمل‘‘ مرتب ہو گا ؟ اور کیا ان کا زبان سے پڑھنا مسنون نہیں اور اگر دل میں پڑھ لینا کافی ہے تو اس کی دلیل ضرور ارشاد فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بیت الخلاء سے باہر نکل کر دعاء پڑھ لے پھر داخل ہو کر وضوکرے اور بیت الخلاء سے فراغت کی دعاء بھی باہر آکر پڑھے یا پھر د ل ہی دل میںپڑھ لے۔

۲۔        ایسی اضطراری حالت میں بھی دعاء باہر آکر پڑھے اور حاجت سے فراغت کے بعد باہر آکر وضوکے لیے ’’بسم اﷲ‘‘ پڑھ کر پھر داخل ہو جائے۔

۳۔        دل کا مصمم ارادہ شریعت میں قابلِ اعتبار سمجھا گیا ہے، اور اس پر جزاء مرتب ہوتی ہے۔ قرآن میں ہے:

﴿إِنَّ الَّذينَ يُحِبّونَ أَن تَشيعَ الفـٰحِشَةُ﴾(النور:۱۹)  دوسری جگہ ہے: ﴿اِجتَنِبُوا کَثِیرًا مِّنَ الظَّنِّ ﴾ ( الحجرات:۱۲)  تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! فتح الباری(۱۱/۳۲۷)

زبان سے پڑھنا اس وقت مسنون ہے جب آدمی پاکیزہ مقام پر ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:122

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ