سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) آنتوں میں آواز پیدا ہو تو کیا کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے؟

  • 23644
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 662

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لوگوں میں مشہور ہے کہ اگر کسی کی انتڑیوں سے آواز پیدا ہو رہی ہو تو ایسے آدمی کو کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عموما بھوک کی وجہ سے انتڑیوں میں آواز پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لیے اُردو زبان میں محاورات بھی ہیں۔ مثلا انتڑیاں قل هو الله پڑھ رہی ہیں۔ انتڑیاں جل رہی ہیں۔ انتڑیوں کو آگ لگی ہوئی ہے یعنی بھوک لگی ہوئی ہے۔ بعض دفعہ پیٹ میں خرابی کی وجہ سے بھی انتڑیوں میں آواز پیدا ہوتی ہے۔ لہذا یہ بات درست نہیں کہ جس کی انتڑیوں میں آواز پیدا ہو رہی ہو اسے ضرور کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے۔ عین ممکن ہے کسی کو کوئی پریشانی ہو اور اس کی انتڑیوں سے کسی وجہ سے آواز بھی پیدا ہو رہی ہو۔ ہو سکتا ہے بھوک کی پریشانی کی وجہ سے انتڑیوں میں آواز پیدا ہو رہی ہو۔ ان دو صورتوں میں انتڑیوں کی آواز بھول ہو گی نہ کہ پریشانی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اصلاح عقائد و اعمال اور رسومات،صفحہ:572

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ