السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لوگوں میں مشہور ہے کہ اگر کسی کی انتڑیوں سے آواز پیدا ہو رہی ہو تو ایسے آدمی کو کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عموما بھوک کی وجہ سے انتڑیوں میں آواز پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لیے اُردو زبان میں محاورات بھی ہیں۔ مثلا انتڑیاں قل هو الله پڑھ رہی ہیں۔ انتڑیاں جل رہی ہیں۔ انتڑیوں کو آگ لگی ہوئی ہے یعنی بھوک لگی ہوئی ہے۔ بعض دفعہ پیٹ میں خرابی کی وجہ سے بھی انتڑیوں میں آواز پیدا ہوتی ہے۔ لہذا یہ بات درست نہیں کہ جس کی انتڑیوں میں آواز پیدا ہو رہی ہو اسے ضرور کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے۔ عین ممکن ہے کسی کو کوئی پریشانی ہو اور اس کی انتڑیوں سے کسی وجہ سے آواز بھی پیدا ہو رہی ہو۔ ہو سکتا ہے بھوک کی پریشانی کی وجہ سے انتڑیوں میں آواز پیدا ہو رہی ہو۔ ان دو صورتوں میں انتڑیوں کی آواز بھول ہو گی نہ کہ پریشانی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب