سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(213) جمرات کے پاس دعا مانگنا

  • 23583
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1876

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمرات میں سے کس کس جمرہ کے پاس دعا کرنا مشروع ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جمرہ اولیٰ اور جمرہ وسطیٰ کو کنکریاں مارنے کے بعد تھوڑا سا پیچھے ہٹ کر دعا کرنا مسنون ہے۔ چنانچہ حدیث نبوی ہے کہ اللہ کے رسول جب اس جمرہ کی رمی کرتے جو منیٰ کی مسجد کے قریب ہے تو سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے۔ پھر آگے بڑھتے اور قبلہ رُخ کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ اٹھا کر دعائیں کرتے تھے۔ پھر دوسرے جمرے (وسطیٰ) کے پاس آتے، یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے۔ پھر بائیں طرف نشیبی جگہ اتر جاتے اور وہاں بھی قبلہ رُخ کھڑے ہوتے اور ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے رہتے۔ پھر جمرہ عقبہ کے پاس آتے، یہاں بھی سات کنکریوں سے رمی کرتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے۔ اس کے بعد واپس ہو جاتے۔ یہاں آپ دعا کے لیے ٹھہرتے نہیں تھے۔ زہری کہتے ہیں: میں نے سالم سے سنا، وہ بھی اسی طرح اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے تھے اور یہ کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خود بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔ (بخاري، الحج، الدعاء عند الجمرتین، ح: 1753)

اس حدیث میں ہر کنکری مارتے وقت تکبیر کہنے کی مشروعیت کا ذکر ہے اور اس پر اجماع ہے کہ اگر کسی نے اسے ترک کر دیا تو اس پر کچھ لازم نہیں آئے گا، مگر ثوری کہتے ہیں کہ وہ مسکینوں کو کھانا کھلائے گا اور اگر دم (کفارہ) دے تو زیادہ بہتر ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سات کنکریوں سے رمی کرنا مشروع ہے۔ یہاں تک کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دونوں جمروں کے نزدیک اتنی دیر تک کھڑے رہتے جتنی دیر میں سورۃ البقرۃ کی تلاوت کی جاتی ہے۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس وقت دعا میں ہاتھ اٹھانا بھی مشروع ہے اور یہ بھی کہ جمرہ عقبہ کے پاس نہ تو قیام کیا جاتا ہے اور نہ دعا کرنا ثابت ہے۔ وہاں سے کنکریوں مارتے ہی واپس ہو جانا چاہئے۔ (فتح الباری)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

حج بیت اللہ کے احکام و مسائل،صفحہ:488

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ