سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(163) وصیت اپنے ماموں سے میل جول نہ رکھنا؟

  • 23533
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 604

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے والد محترم نے وفات سے چند روز پہلے وصیت کی کہ اپنے ماموں سے کوئی میل جول نہ رکھیں۔ تعلقات منقطع رکھیں۔ اگر تم نے ان سے دوبارہ تعلقات استوار کیے تو میں تمہیں قیامت کے دن معاف نہیں کروں گا۔ ان کی وفات کے بعد (گھریلو مجبوری کی وجہ سے) صلح ہو گئی۔ کیا ان کی وصیت کی خلاف ورزی کرنا گناہ تو نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وصیت کے پورا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسلام کے قانونِ وصیت کی حدود میں ہو۔ قرآن و سنت کے احکام سے ہٹ کر کی جانے والی وصیت ناقابل نفاذ نہیں ہوتی۔ مثلا کوئی وصیت کرے کہ اس کی قبر پکی بنائی جائے تو اس کی وصیت کو پورا نہیں کیا جائے گا کیونکہ یہ خلافِ شریعت ہے، شریعت نے پکی قبر بنانے سے منع کیا ہے۔ اس طرح قطع رحمی کی وصیت بھی غیر شرعی ہے جو کہ آپ کے والد مرحوم نے کی ہے۔ اپنے والد کی اس لغزش کی معافی کے لیے ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے استغفار کریں۔

قرآن مجید کے مطابق وصیت کو پورا کرنا ضروری ہے مگر وصیت غلط ہو تو اسے پورا نہیں کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں درج ذیل آیات مدنظر رکھیں:

﴿فَمَن بَدَّلَهُ بَعدَ ما سَمِعَهُ فَإِنَّما إِثمُهُ عَلَى الَّذينَ يُبَدِّلونَهُ إِنَّ اللَّهَ سَميعٌ عَليمٌ ﴿١٨١فَمَن خافَ مِن موصٍ جَنَفًا أَو إِثمًا فَأَصلَحَ بَينَهُم فَلا إِثمَ عَلَيهِ إِنَّ اللَّهَ غَفورٌ رَحيمٌ ﴿١٨٢﴾... سورة البقرة

’’تو جو شخص وصیت سننے کے بعد بدل دے، اس کا گناہ بدلنے والے پر ہی ہو گا۔ یقینا اللہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔ ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا گناہ کی وصیت کر دینے سے ڈرے تو وہ ان میں آپس میں اصلاح کرا دے تو اس پر گناہ نہیں، اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

نماز جنازہ کے مسائل،صفحہ:417

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ