سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(137) دوران نماز موت کو یاد کرنا؟

  • 23507
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 806

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دورانِ نماز اگر موت یاد آ جائے تو اس سے نماز میں کوئی خلل تو واقع نہیں ہوتا؟ کیا نماز میں موت کو قصدا یاد کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز پڑھتے ہوئے موت کا یاد آ جانا یا یاد کرنا مستحسن ہے۔ اس لیے کہ یاد موت سے نماز میں خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے۔ لہذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کو یاد رکھنے کی تلقین کی ہے۔ فرمان نبوی ہے:

(اذكر الموت في صلاتك ، فإن الرجل إذا ذكر الموت في صلاته لحري أن يحسن صلاته ، و صل صلاة رجل لا يظن أن يصلي صلاة غيرها) (مسند الفردوس از دیلمی ا/431، ح: 1755)

’’نماز میں موت کو یاد رکھ، جب آدمی دوران نماز موت کو یاد کرتا ہے تو یقینا وہ نماز احسن انداز سے ادا کرے گا اور اس شخص کی طرح نماز پڑھو جسے یقین نہ ہو کہ اگلی نماز پڑھ سکے گا۔‘‘

ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:

(اذا قمت فى صلاتك فصل صلاة مودع)(ابن ماجه، الزھد، الحکمة، ح: 4171، مسند احمد 412/5)

’’جب تم نماز پڑھنے لگو تو اسے الوداعی نماز سمجھ کر ادا کیا کرو۔‘‘

نمازی کو کیا خبر کہ شاید اس کی یہ آخری نماز ہو اس لیے نماز میں خشوع و خضوع کا خوب اہتمام کرے۔ مذکورہ بالا دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں موت یاد آنے یا قصدا یاد کرنے سے نماز میں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا۔

مزید برآں جب نمازی موت کے تذکرے والی آیات کی تلاوت کر رہا ہو، مثلا

﴿كُلُّ نَفسٍ ذائِقَةُ المَوتِ...﴿١٨٥... سورة آل عمران

﴿أَينَما تَكونوا يُدرِككُمُ المَوتُ وَلَو كُنتُم فى بُروجٍ مُشَيَّدَةٍ... ﴿٧٨﴾... سورة النساء

﴿قُل إِنَّ المَوتَ الَّذى تَفِرّونَ مِنهُ فَإِنَّهُ مُلـٰقيكُم...﴿٨﴾... سورة الجمعة

ان آیات میں موت کا تذکرہ ہے تو دریں صورت موت یاد آ جانا لازمی امر ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ افکارِ اسلامی

اذان و نماز،صفحہ:361

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ