السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اولیاء کرام کے مزارات پر مٹی یا پتھر کے شیر، گھوڑے بنا کر بطورِ نذر یا منت چڑھانا جائز ہے یا نہیں؟ اور شیروں اور گھوڑوں کو ولی اللہ کی قبر پر رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئولہ میں مزاراتِ اولیاء پر مٹی پتھر وغیرہ کے شیر یا گھوڑے بطورِ منت چڑھانا حرام ہے۔ اس طرح کی منت کا شریعت مطہرہ میں کوئی ثبوت نہ ہے اور یہ چیزیں منتِ شرعی کے تحت نہیں آتیں کیونکہ نذر (منت) شرعی کی تعریف یہ ہے: حضرت علامہ علاؤالدین حصکفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’نذر (منت) ایک عبادتِ مقصودہ ہے اور عبادات واجبہ کی جنس سے ہے جیسے کوئی شخص روزہ، نماز، صدقہ، حج، اعتکاف، وقف یا کسی اور عبادتِ مقصودہ واجبہ کی نذر (منت) مانے۔‘‘
(در مختار علی ھامش رد المحتار، ج: 3، ص: 91)
مذکورہ عبادت کا مطلب یہ ہے کہ ایسی عبادت کی نذر مانے جو عباداتِ واجبہ کی جنس سے ہو یعنی نفل پڑھنے کی نذر مانتا ہے تو اس کی اصل فرض نماز ہے، نفلی روزہ رکھنے کی نذر مانے تو اس کی اصل فرض روزہ ہے، صدقہ کرنے کی نذر مانے تو اس کی اصل زکوٰۃ ہے اور اسی طرح نفل حج کی نذر مانے تو اس کی اصل فرض حج ہے اور جو چیز عبادتِ مقصودہ کی جنس سے نہ ہو اس کی نذر ماننا جائز نہیں۔
یہ بھی ذہن نشین رہے کہ نذر (منت شرعی) ایک امر تعبدی ہے یعنی نذر ایک عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی جائز ہے غیراللہ کی عبادت جائز نہیں لہذا غیراللہ کی نذرِ شرعی ماننا بھی جائز نہیں ۔۔ اور ان شیروں اور گھوڑوں کے مجسموں کو اور تصویروں کو اولیاء کرام کی قبروں پر رکھنا اولیاء کراام کو ایذا (تکلیف) دینا اور ان کی توہین ہے، اور ایذاء و اہانت اولیاء، شرعا حراما ہے۔ حدیث شریف میں مومن کی قبر پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے کی ممانعتآئی ہے، چہ جائیکہ شیروں اور گھوڑوں کے مجسمے بنا کر قبروں پر رکھے جائیں! ۔۔ اور جب قبر پر بیٹھنا، تکیہ لگانا ان کی توہین ہے تو گھوڑے اور شیروں کے مجسمے ان پر لگانا کیونکر توہین نہ ہو گا بلکہ یہ شدید درجہ کی توہین ہے کیونکہ جانداروں کے مجسمے اور تصویریں بنانا حرام ہے اور حدیث میں سخت وعید آئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بےشک یہ جو تصویریں بناتے ہیں قیامت کے دن ان کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا یہ صورتیں جو تم نے بنائی تھیں ان میں جان ڈالو۔‘‘ (بخاری، ج2، ص: 880)
مزاراتِ اولیاء پر گھوڑے، شیر چڑھانے کی منتیں ماننا شرعا حرام ہے اور انہیں پورا کرنا جائز نہیں اور حکومتِ وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مزارات اولیاء پر ایسی خرافات کو سختی سے روکے اور اس کے لیے مناسب انتطامات کرے تاکہ مزارات اولیاء غیر شرعی خرافات سے محفوظ ہوں۔ (ماہنامہ عرفات، فروری 2014، جامعہ نعیمیہ لاہور، فتویٰ از مفتی محمد عمران حنفی)
پاکستان میں اکثر مزارات مساجد سے متصل بنائے گئے ہیں۔ ان مساجد کے ائمہ و خطباء واشگاف الفاظ میں ان کی تردید کیوں نہیں کرتے؟ حکومتِ وقت کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ان خرافات کی تردید کرنا علماء کی بھی ذمہ داری ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب