سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) ولیمے کا وقت اور اس کی شرعی حیثیت

  • 23348
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 3828

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ولیمے کی شرعی حیثیت کیا ہے اورکیا یہ نکاح کےفوراً بعد کرنا جائز ہے؟(حاجی محمد فاضل ، اولڈ بری)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولیمے کالغوی معنی مطلب ہےاجتماع، اس سےمراد میاں بیوی کاجمع ہوناہے، اس لحاظ سےولیمہ شادی کےبعد کی دعوت کےلیے خاص طورپر استعمال ہوتا ہے لیکن عمومی طورپر کسی دوسری ضیافت کےلیے بھی ا ستعمال ہوسکتاہے۔ولیمے کےسلسلے میں یہ حدیث ملاحظہ ہو:

حضرت انس بن مالک﷜ سےروایت ہےکہ عبدالرحمٰن بن عوف﷜ اس حالت میں رسول اللہ ﷺ کےپاس آئے کہ ان کےاوپر زرد خوشبو کی علامت تھی۔ نبیﷺ نےاس بارے میں پوچھا توانہوں نے بتایا کہ وہ ایک انصاری خاتون سےشادی کرچکے ہیں۔ نبیﷺ نےپوچھا:’’ مہردیا؟،، کہنے لگے: ایک گٹھلی  کےوزن کےبرابرسونا۔ نبی ﷺ نےارشاد فرمایا:’’ ولیمہ کرو، چاہے ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔،،(صحیح البخاری، مناقب الانصار، حدیث:3781، وصحیح مسلم، النکاح، حدیث:1427 )

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح کرنے والے شخص کوولیمے کااہتمام کرناچاہیے جوکہ اس کی مالی حالت کےمطابق ہو، کم سے کم ایک بکری کی حدتک کھانا توکرناہی چاہیے۔ اکثر علماء نےولیمے کوسنت اورمستحب قرار دیا ہے،وہ اس لیے کہ اگر اس حدیث کےظاہری الفاظ کولیا جائے تو ایک بکری کی حدتک ولیمہ کرنالازمی قرار پائے گالیکن خودرسول اللہﷺ  نےاپنی بعض شادیوں میں صرف کھجور اورستو کی حدتک بھی دعوت کی ہے، اس لیے علماء کےاس قول کوترجیح حاصل ہےکہ ولیمہ سنت ہے۔

ولیمے کےاہتمام میں اس بات کا بھی لحاظ رکھاگیا ہےکہ نکاح کااعلان عام ہوجائے۔خواتین کونکاح کےموقع پرجو دف بجانے کی اجازت دی گئی ہےاس میں بھی یہی حکمت ملحوظ ہے۔ جہاں تک ولیمہ کےوقت کا تعلق ہےتوعلماء کی مختلف آراء ملتی ہیں، یعنی نکاح کےوقت ولیمہ کرنا یاخاتون کی رخصتی سےقبل یاخاتون کی رخصتی کے بعد جبکہ میاں بیوں کاتعلق قائم ہوچکا ہو،یعنی تینوں طرح جائز ہےلیکن نبیﷺ کےاپنے نکاح اورصحابہ کےواقعات سےتیسری حالت کی تائید ہوتی ہے۔عبدالرحمن بن عوف کےمتذکرہ واقعہ میں تواس بات کی صراحت ہےکہ خاتون کی رخصتی ہوچکی تھی۔

حضرت زینب بنت جحش کاولیمہ بھی  نکاح سےاگلے دن ہوا تھا، جوکہ حضرت انس ﷜ کےان الفاظ سےمعلوم ہوتاہے:

« اصبح النبىﷺ بها عروساً، فدعا القوم فأصابوا من الطعام»

’’ نبی ﷺ  نےان کےساتھ بحیثیت دلہن صبح کی ، پھر لوگوں کی دعوت کی اور انہوں نےکھانا کھایا۔،، ( صحیح البخاری ، النکاح، حدیث:5166 ‎، صحیح مسلم، النکاح ، حدیث : 1428)

اس سےمعلوم ہوا کہ بہتر یہی ہےکہ خاتون کوگھر لانے کےبعد دعوت ولیمہ کی جائے ۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نکاح و طلاق کےمسائل،صفحہ:379

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ