ایک عامل بالسنہ شخص کےلیے آیا یہ جائز ہےکہ وہ صرف مطلب برآرمی کےلیے نکاح ایسے شخص سے پڑھوائے جونکاح میں ولی کی شرط کاقائل نہ ہوتاہےکہ اس کانکاح منعقد ہوجائے؟
گواحناف ولی کی اجازت کےبغیر نکاح کوصحیح مانتےہیں لیکن مندرجہ بالا حدیث( لا نکاح الا بولی وشاھدی عدل) صحیح ابن حبان:9؍386 )
کی بناپر ہم صحیح مسلک یہی سمجھتےہیں کہ ولی کی اجازت کےبغیر نکاح منعقد نہیں ہوتا، یعنی ایک عورت کانکاح اس کےولی(باپ،دادا، چچا ، بھائی،بیٹاوغیرہ) کی اجازت کےبغیر صحیح نہیں ہوگا۔
ایک شخص عامل بالحدیث ہونے کادعویٰ کرے اور پھرجب حدیث پرعمل کرنے کاموقع آئے توحیلے بہانے تراشے، ایسا کرنا اس کےلیے جائز نہیں ہے،ایسے آدمی کانکاح منعقد نہیں ہوا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب