سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(26) عورت کا نفل نماز ( تراویح اور نماز تسبیح وغیرہ) کی امامت کروانا

  • 23313
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1182

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاعورت نفل نماز کی امامت کرسکتی ہے؟ مثلاً : صلاۃ التسبیح یارمضان کی راتوں میں نماز تراویح کی امامت؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مساجد میں باجماعت نماز مردوں پرواجب ہے۔عورتیں مسجد میں آکر جماعت میں شریک ہوسکتی ہیں، گوگھروں میں ان کی نماز بہتر ہےاور اگر گھر میں عورتیں باجماعت نماز پڑھنا چاہیں، چاہے وہ فرض نماز ہویاتراویح(جو کہ سنت مؤکدہ ہے) توایسا کرسکتی ہیں لیکن عورتوں کی امامت صف کےدرمیان میں کھڑی ہوگی۔

صلاۃ التسبیح کی مشروعیت ہی میں اختلاف ہے۔ سنن ابی دادؤ میں ابن عباس سےیہ حدیث میروی ہے، جس میں صلاۃ التسبیح کاطریقہ بتایاگیاہے۔ اس حدیث پر یہاں تفصیلاً گفتگومقصود نہیں۔ خلاصہ بیان کیاجاتاہےکہ یہ حدیث ایک راوی موسیٰ بن عبدالعزیز کی وجہ سے ضعیف ہے۔یہ حدیث مختلف طرق سے انہی ایک راوی سےمنقول ہے، اس لیے اسےمنکر بھی کہا گیا ہے۔ حدیث کا متن بھی شاذ ہے، یعنی اس نماز کی ہئیت ترکیبی باقی تمام نمازوں سے جدا ہے۔ گوکئی علماء اس حدیث کوحسن کا درجہ بھی دیتے ہیں اور اس بناپر اس کےقائل بھی ہیں لیکن ہمارےنزدیک یہ حدیث سند اورمتن دونوں کےاعتبار سے قابل اعتماد نہیں۔

محدثین میں سےابن جوزی نےتواس حدیث کوموضوع تک لکھ دیاہے۔امام ابن تیمیہ نےتویہاں تک لکھ دیا ہے کہ یہ روایت سراسرجھوٹ ہے۔ امام احمداور ان کےاصحاب اسےمکروہ سمجھتےہیں۔کسی بھی امام نےاسےمستحب نہیں سمجھا۔ امام ابوحنیفہ، مالک اورشافعی نےتو اس کےبارےمیں سناتک نہیں۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

نماز کےمسائل،صفحہ:294

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ