سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(517) بیوی ،بیٹی، بہن ،اور چچا

  • 23282
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 674

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص فوت ہوا اور زوجہ اور بنت اور اخت لاب وام اور عم کوحین حیات میں چھوڑا چنانچہ ظاہر سباق عصبات سے معلوم ہو تا ہے کہ عم عصبہ بنفسہ ہے اور اخت عصبہ مع غیرہ پس عصبہ بنفسہ کو مقدم کیے ہیں مع غیرہ و بغیرہ پر اور ترجیح  قرب درجہ سے معلوم ہو تا ہے کہ اخت عم سے اقرب ہے ازروئے قرب قرابت کے اور مستحق وارث بقیہ کی ہوتی ہے اس مسئلے میں ہم لوگوں کو بہت خلجان پڑا ہے خلاصہ طور پر جواب تحریر فرمائیں کہ حرمانی اخت کو ہے یا عم کو؟اگر اخت کو ہے تو "يرجعون بقوة القرابة" سے کون کون مراد ہیں اور اگر عم محروم ہے تو اس کی محرومیت کی کیا دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں محروم عم ہے نہ کہ اخت اخت کو بعد دینے حصہ زوجہ و بنت کے باقی ملے گا۔

"(لحديث اجعلوا الأخوات مع البنات عصبة) انتهي علي ما في السراجية"[1]

(اس حدیث کی بناپر’’بہنوں کو بیٹوں کے ساتھ عصبہ بناؤ‘‘۔ جیسا کہ یہ سراجیہ میں درج ہے)


[1] ۔یہ حدیث نہیں بلکہ بعض علماء کا قول ہے البتہ اس کا معنی صحیح ہے دیکھیں صحیح البخاري رقم الھدیث (6644)سنن الدارمی (2/446)سنن البیہقي (233/6) صحیح ابن حبان (396/13)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:756

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ