سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(503) کیا ولد الزنا اور اس کی ماں کو وراثت ملتی؟

  • 23268
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 889

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ولد الزنا وام ولد الزنا کو ترکہ ملتا ہے یا نہیں اور یہ کسی طرح سے موانع ارث سے ہو سکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولد الزنا کو زانی سے ترکہ نہیں مل سکتا اس لیے کہ ولد الزنا شرعاً زانی کی اولاد نہیں ہے اسی طرح ام ولد الزنا یعنی جس عورت کے ساتھ زانی نے زنا کیا اور اس سے لڑکا پیدا ہوا اس کو بھی ترکہ زانی سے نہیں مل سکتا اس لیے کہ وہ عورت شرعاً زانی کی زوجہ نہیں ہے جس طرح وہ عورت جس سے زید نے نکاح کیا ہو اور شرعاً زید کا نکاح اس سے ہو نہیں سکتا زید سے زوجیت کا ترکہ نہیں پا سکتی کیونکہ وہ شرعاً زید کی زوجہ نہیں ہے اور جس طرح اس عورت کے بطن سے نطفہ سے زید کے جو اولاد پیدا ہو اس کو زید سے ترکہ نہیں مل سکتا اس لیے کہ وہ شرعاً زید کی اولاد نہیں ہے۔

"عن عائشه رضي الله تعاليٰ عنه قالت قال النبي صلى الله عليه وسلم الولد للفراش وللعاهر الحجر" [1](صحیح بخاري مطبوعه احمدي999/1)

(عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  بیان کرتی ہیں کہ نبی مکرم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا : بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیداہوا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں )


[1] ۔صحیح البخاري رقم الحدیث (1948)صحیح مسلم رقم الحدیث(1457)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

مجموعہ فتاویٰ عبداللہ غازی پوری

کتاب الفرائض،صفحہ:743

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ